ریاض؍ 11 ؍فروری (آئی این ایس انڈیا)سعودی عرب نے سرگرم سماجی کارکن لجین الھذلول کو لگ بھگ تین برس بعد جیل سے رہا کر دیا ہے۔ 31 سالہ لجین کو 2018 میں گرفتاری کے بعد دہشت گردی کے الزام میں چھ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم اقوامِ متحدہ نے اس سزا کو ناجائز قرار دیا تھا۔
لجین سعودی عرب میں خواتین سے متعلق قوانین میں اصلاحات کے لیے کام کر رہی تھیں اور وہ اکثر تقریبات میں خواتین کے حقوق پر بات کرتی تھیں۔
لجین کی بہن لینا الھذلول نے بدھ کو تصدیق کی ہے کہ وہ خیریت سے واپس گھر پہنچ گئی ہیں۔
اقوامِ متحدہ اور امریکہ نے لجین کی رہائی کا خیرمقدم کیا ہے۔ تاہم سعودی حکام کی جانب سے اب تک لجین کی رہائی سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جین سلیوین نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ لجین کی رہائی کا سن کر خوشی ہوئی۔ یہ ایک اچھا اقدام ہے۔
لجین کیا چاہتی تھیں؟
لجین سعودی عرب میں مرد کی سرپرستی سے متعلق قوانین اور خواتین کی آزاد حیثیت میں سفر اور گاڑی چلانے کے حق کے لیے آواز بلند کر رہی تھیں۔
عالمی سطح پر شدید تنقید اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت سعودی حکومت نے 2019 میں مرد کی سرپرستی سے متعلق قوانین میں نرمی کا اعلان کیا۔
سعودی عرب میں پہلی مرتبہ خواتین کو پاسپورٹ حاصل کرنے اور تنہا سفر کی اجازت دی گئی۔
سعودی حکومت کی جانب سے 2018 میں ساتھیوں سمیت گرفتاری کے باوجود لجین جیل میں بھی حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہیں۔
لجین کے اہلِ خانہ کے مطابق انہوں نے جیل میں بھوک ہڑتال بھی کی جب کہ دورانِ تحقیقات انہیں مبینہ طور پر تشدد اور جنسی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔